نواب شاہ، سکرنڈ: پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کا مشائخ کانفرنس سے "اصلاحِ معاشرہ میں درگاہوں کا کردار" کے موضوع پر خطاب
سندھ کے شہر نواب شاہ، سکرنڈ میں عظیم صوفی بزرگ پیر ذاکری کی درگاہ پر منعقدہ مشائخ کانفرنس سے صدر منہاج القرآن انٹرنیشل پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کا خصوصی خطاب
درگاہ پہنچنے پر سجادہ نشین درگاہِ پیر ذاکری سکرنڈ پیر سید منیر شاہ جیلانی زاکری نے دیگر مشائخ کے ہمراہ صدر منہاج القران انٹرنیشنل کا پرتپاک استقبال کیا۔
پیر سید منیر شاہ جیلانی زاکری نے خطبۂ استقبالیہ میں پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی آمد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے منہاج القرآن انٹرنیشنل کے مرکزی سیکرٹریٹ کا دورہ ایک وفد کے ہمراہ کیا، جہاں مختلف منصوبہ جات دیکھ کر خوشگوار حیرت ہوئی۔ انہوں نے منہاج یونیورسٹی، گوشۂ درود، آغوش آرفن کیئر ہوم، اور تحفیظ القرآن جیسے منصوبوں کو دینی و فلاحی خدمات کی اعلیٰ مثال قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہی کردار ہماری درگاہوں کو بھی ادا کرنا چاہیے تاکہ خانقاہوں کو تربیت گاہوں میں تبدیل کیا جا سکے۔
پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے خطاب کرتے ہوئے مشائخِ کرام کو مبارکباد دی کہ انہوں نے درگاہوں کے حوالے سے تعلیم و تربیت جیسے اہم موضوع پر مجلس کا انعقاد کیا۔ انہوں نے کہا کہ صوفیاء پر اعتراض کرنے والے کہتے ہیں کہ تصوف کا قرآن و حدیث سے کوئی تعلق نہیں، لیکن ہم واضح کرتے ہیں کہ حقیقی تصوف قرآن و سنت کے عین مطابق ہے۔ اگر کوئی بات قرآن و حدیث میں نہیں تو وہ تصوف نہیں بلکہ تصوف قرآن و حدیث کی تعلیمات پر عمل کا ہی نام ہے۔
انہوں نے کہا کہ تصوف کا مقصد تزکیۂ نفس، توبہ، قربِ الٰہی، ذکرِ الٰہی، اخلاص، صبر و شکر، نفسِ امارہ پر قابو اور اللہ کی رضا کا حصول ہے۔ قرآن میں صوفیا کے اوصاف جیسے ابرار، ذاکرین، صابرین، محبین، عابدین، صالحین، صادقین، محسنین اور متوکلین کا ذکر کیا گیا ہے، اور یہی اوصاف بزرگانِ دین کی زندگیاں سنوارتے رہے۔
ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا کہ صوفیا ہمیشہ شریعت اور طریقت کو ساتھ لے کر چلے ہیں۔ اگر مجاہدہ اور ریاضت نہ ہو تو درگاہوں کے صاحبزادگان کیسے تربیت حاصل کریں گے؟ صرف عرس منانے سے بزرگانِ دین کی تعلیمات پر عمل نہیں ہوتا۔ خانقاہیں ہمیشہ دینی تربیت گاہیں رہی ہیں، مگر افسوس کہ آج ہم نے خانقاہوں سے مدارس کا نظام ختم کر دیا، جس کی وجہ سے تربیت کا سلسلہ رک گیا ہے۔
انہوں نے مشائخ کو دعوت دی کہ وہ اپنے صاحبزادگان اور متعلقین کو منہاج القرآن تربیت کے لیے بھیجیں تاکہ ہم انہیں دین کے زیور سے آراستہ کر سکیں۔ خانقاہوں کو چاہیے کہ وہاں مدارس، سکول، یتیم خانے اور خدمت خلق کے مراکز قائم کریں تاکہ درگاہیں علم و عمل کے مراکز بن سکیں۔
ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے مزید کہا کہ شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے تصوف اور تعلیماتِ صوفیا کو زندہ کیا ہے۔ انہوں نے گوشۂ درود قائم کیا، رمضان المبارک میں عالمی اعتکاف کا آغاز کیا، تصوف سنٹر قائم کیا، اور اپنے اداروں میں سیرت النبی ﷺ اور صوفیا کی تعلیمات کو لازمی نصاب کا حصہ بنایا۔ شیخ الاسلام خود سلسلہ قادریہ میں بیعت ہیں مگر ہمیشہ قرآن و سنت کی روشنی میں ہر سلسلے کی تعلیمات کو عام کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر آج ہمارے صاحبزادگان قرآن و سنت کی روشنی میں تربیت یافتہ ہوں تو خانقاہوں کی رونقیں پھر سے بحال ہو جائیں گی۔ میں پیرانِ کرام اور درگاہوں کی انتظامیہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے اصلاحِ معاشرہ میں درگاہوں کے کردار پر اس مجلس کا انعقاد کیا۔ منہاج القرآن انٹرنیشنل ہر ممکن تعاون کے لیے حاضر ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ درگاہوں کو صرف روحانی اجتماعات کا مرکز نہیں بلکہ علمی، اخلاقی اور سماجی تربیت کے مراکز کے طور پر بھی فروغ دینا نہایت ضروری ہے۔ آج کے دور میں جہاں جدید دنیا کے تقاضے بدل رہے ہیں، وہاں خانقاہوں اور درگاہوں کو اپنے روایتی نظام کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنا ہوگا۔
انہوں نے منہاج القرآن کے ماڈل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم و تربیت کے
لیے اداروں میں مدارس، سکول، اور دیگر تعلیمی مراکز کا قیام نہ صرف درگاہوں کی رونق
بحال کرے گا بلکہ معاشرہ میں اسلامی اصولوں اور اخلاقی اقدار کو فروغ دینے کا باعث
بھی بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ منہاج القرآن اور شیخ الاسلام کی رہنمائی میں ہم اپنے خانقاہی نظام
کو ایک نیا موڑ دے سکتے ہیں، جہاں نہ صرف روحانی بلکہ سماجی و اقتصادی اصلاحات بھی
ممکن ہوں گی۔
اختتامی کلمات میں انہوں نے پیران کرام، خانقاہوں اور درگاہوں کی انتظامیہ کو تاکید کی کہ وہ اپنے اداروں میں ایک نیا نظام قائم کریں، جس میں نوجوان نسل کو قرآن و سنت کی روشنی میں تربیت فراہم کی جائے۔ اس تربیتی نظام کے تحت نہ صرف دینی خدمات میں بہتری آئے گی بلکہ معاشرتی انصاف، امن، اور محبت کا پیغام بھی عام ہوگا۔
منہاج القرآن انٹرنیشنل کی جانب سے ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے گا تاکہ یہ نیا نظام جلد از جلد عملی جامعہ پہن سکے اور درگاہیں حقیقی معنوں میں علم و عمل کے مراکز بن سکیں۔
تقریب میں موجود معزز مہمانوں نے ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کے نظریات پر بھرپور اتفاق کیا اور ان کی روشنی میں خانقاہوں اور درگاہوں کی ترقی کے لیے مشترکہ کوششوں کا عزم ظاہر کیا۔
کانفرنس میں سید محمد منیر شاہ ذاکری جیلانی، پیر غلام مجدد سرھندی، پیر نور سلطان ھیجانہ درگاہ پیر ھیجانہ بھیرہ شریف، حضرت خواجہ عبدالحق فاروق درگاہ عالیہ حضرت سچل سرمست، سید سعد اللہ شاہ راشدی درگاہ عالیہ پیر جو گوٹھ، پیر صوفی فقیر علی نواز ہاشمی درگاہ فیضِ ہاشمی، پیر سید عیدن شاہ بخاری، پیر فقیر ولی محمد درگاہ مخدوم نوح فقیر ھوتیانی، پیر سید سکندر شاہ جیلانی ٹُھل شریف، فقیر سیف الرحمن ھیسبانی، علامہ محمد اشفاق چشتی، مظہر محمود علوی نائب ناظم اعلیٰ منہاج القرآن سندھ، پیر حسنات یاسین ھیجانہ خانقاہِ ھیجانہ بھیرہ شریف، سید بھورل شاہ جیلانی لاڑکانہ، پیر غوث بخش چشتی لاڑکانہ، رسول اعجاز شاہ، سکندر شاہ سمیت علماء و مشائخ، مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی۔
منہاج القرآن انٹرنیشنل کے صدر، پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری درگاہ پیر زاکری، سکرنڈ میں منعقدہ مشائخ کانفرنس کے موقع پر مشائخ عظام اور سجادہ نشینان سے ملاقات کر رہے ہیں۔
اس موقع پر پیر سید منیر شاہ جیلانی زاکری (سجادہ نشین درگاہ پیر زاکری) اور پیر صوفی علی نواز (سجادہ نشین درگاہ کریم آباد شریف) نے انہیں سندھی ثقافت کی پہچان اجرک کا تحفہ پیش کیا۔
کانفرنس میں نائب ناظم اعلیٰ تنظیمات مظہر محمود علوی، ناظم منہاج القرآن علماء کونسل مفتی علامہ اشفاق چشتی، اور دیگر اہم ذمہ داران بھی شریک تھے۔
تبصرہ